


پینے کا صاف پانی
پانی ایک اہم اور بنیادی انسانی حق ہے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 28 جولائی 2010 ء کو ایک قرارداد کے ذریعے پانی وصفائی کو انسانی حق تسلیم کیا اور قرار دیا کہ پانی اور صفائی دیگر تمام انسانی حقوق کی بنیاد ہیں۔ قرار داد میں ریاستوں اور بین الاقوامی تنظیموں کو کہا گیا ہے کہ وہ تمام خصوصاً ترقی پذیر ممالک کو مالی وسائل فراہم اور ان کی مدد کے لئے ٹیکنالوجی منتقل کریں، ان کی استعداد کار بڑھائیں تاکہ وہ پینے کے صاف پانی کی فراہمی، صفائی اور اس تک رسائی یقینی بنائیں۔ صاف پانی وصفائی اور پانی وسائل کا بہتر انتظام معاشی ترقی اور غربت کے خاتمے کے لئے ضروری ہے۔
پانی اور صحت
غیر محفوظ پانی اور خراب صفائی ہیضے، دست وقے، پیچش، ہیپاٹائٹس اے، ٹائیفائیڈ اور پولیو سمیت دیگر امراض کے پھیلاؤ کا سبب بن رہے ہیں۔ ناکافی پانی، صفائی خدمات اور پانی کے وسائل کا غیر مناسب انتظام لوگوں کی صحت کے لئے نقصان دہ ہیں۔ خصوصاً مراکز صحت، جہاں مریض اور عملہ پانی وصفائی کی خدمات کی کمی کی وجہ سے امراض کے شکار ہونے کے خطرے کا شکار ہوتے ہیں۔

گندگی /کوڑا کرکٹ ٹھکانے لگاناکوڑا کرکٹ/گندگی کو ٹھکانے لگانا عالمی سطح پر ماحولیات کے تحفظ کا اہم عمل ہے اس پر انفرادی اور ادارہ جاتی طور پر عمل کرنا چاہئے، اس سے ماحول صاف رہے گا صحت اور آبادی سے متعلق مسائل کم ہوں گے اس عمل میں درج ذیل ذمہ داریاں شامل ہیں۔
کوڑا کرکٹ جمع کرنا
ڈبلیو ایس ایس پی اپنی حدودمیں کوڑا کرکٹ جمع کرنے کے لئے مختلف طریقے اور مشینری استعمال کر رہی ہے جس میں ہیتھ ریڑھیاں، چھوٹے رکشہ ڈمپرز، سوزوکی ڈمپرز اور ٹرائی سائیکلیں شامل ہیں۔ شہر بھر میں جمع ہونے والا کوڑا کرکٹ پھر ڈمپرز، ٹرکوں اور ٹریکٹر ٹرالیوں کے ذریعے شمشتو لینڈ فل سائٹ لے جایا جاتا ہے جہاں اس پر سپرے کرتے ہوئے چونے سے ڈھانپا جاتا ہے تاکہ ماحول کو اس کے مضر اثرات سے بچایا جاسکے۔
کوڑا کرکٹ جمع ہونا
پشاور ملک کے ان چند بڑے شہروں میں سے ایک ہے جسے کئی چیلنجوں کا سامنا ہے۔ کوڑا کرکٹ ٹھکانا لگانا ان میں سے ایک ہے۔ واٹر اینڈ سینی ٹیشن سروسز پشاور (ڈبلیو ایس ایس پی) 43 شہری یونین کونسلوں، جو زیادہ تر کم اور درمیانی درجے کی آمدن کی حامل ہیں، میں کوڑا کرکٹ اٹھانے اور تلف کرنے کی خدمات فراہم کر رہی ہے۔
کوڑا کرکٹ جمع کرنا
کوڑا کرکٹ ٹھکانے لگانا
وہ سرگرمیاں جو کوڑا کرکٹ کو تلف کرنے یا ٹھکانے لگانے سے متعلق ہو، بشمول کوڑا کرکٹ اکٹھا، جمع کرنا اور براہ راست لینڈ فل سائٹ تک لے جانا، گندہ پانی کے ٹریٹمنٹ پلانٹ سے نیم ٹھوس کچرا، انسی نریٹر سے رہنے والا کچرا، ہاد یا دیگر مادہ جو گندگی تلف کرنے والے پلانٹس سے پیدا ہوتا ہو جو مستقبل میں مزید استعمال کا نہ ہو


سیوریج اور ڈرنیج مینجمنٹ سسٹم

نئے اور پرانے نظام ساتھ ساتھ ہونے کے باعث ڈبلیو ایس ایس پی نے ڈرنیج سسٹم کو ٹارچری، سیکنڈری اورپرائمری نکاسی آب نظام میں تقسیم کیا ہے۔ ٹارچری نظام پائپوں، مین ہولز اور سیوریج لائنوں پر مشتمل ہے جو گھریلو اور تجارتی سیوریج کا نکاس کرتا ہے۔ ٹارچری نالے سیکنڈری نالوں سے جا ملتے ہیں اور سیکنڈری نالے پرائمری نالوں کو شاہی کھٹہ اور محمدزئی جیسے بڑے نالوں سے ملاتے ہیں۔ کمپنی اس نیٹ ورک کی دیکھ بھال، بحالی اور صفائی وتعمیر کرتی رہتی ہے۔ شہر کے زیادہ تر علاقوں کی سیوریج شاہی کھٹہ میں جا گرتی ہے۔ شاہی کھٹہ بھانہ ماڑی، آسیہ گیٹ، کاکشال، شیر شاہ سوری پل، فردوس چوک اور افغان کالونی سے گزرتے ہوئے بڈھنی نالے سے جا ملتا ہے۔ 1996 ء میں بنائی گئی بڑی سیوریج لائن شیخ آباد، گلبہار نمبر 1، گلبہار نمبر 2، اسد انور کالونی، آفریدی گڑھی، اخون آباد اور پشاور فروٹ منڈی سے گزرتی ہے جو شہر کے مشرقی حصے کے علاقوں کی سیوریج کی نکاس کر رہی ہے۔ دوسری سیوریج لائن شہر میں تحصیل گور گھٹری سے شروع ہوتی ہے جو کریم پورہ، ہشت نگری، شاہی باغ اور چارسدہ روڈ کے بعض حصوں سے گزر کر بڈھنی نالے میں گرتی ہے۔